Home » Book & Literature Review » حریمِ عشق | سیدہ غزل زیدی

حریمِ عشق | سیدہ غزل زیدی

تبصرۂ کتب

حریمِ عشق - سیدہ غزل زیدی

آبان احمد کا تبصرہ

Follow
User Rating: 3.51 ( 5 votes)

حریمِ عشق از غزل زیدی

کروں سجدہ ایک خدا کو پڑھنے کے بعد میں سیدہ غزل زیدی کی مزید کتب پڑھنے کا خواہاں تھا۔ لیکن کسی نہ کسی وجہ سے یہ کام التوا میں پڑ جاتا تھا۔ میرا ماننا ہے جو کام جس وقت خیر کے ساتھ لکھا ہوتا ہے، تب ہی ہوتا ہے۔ مصنفہ کی چند کتب 2023 میں شائع ہونا تھیں، جن میں ایک حریمِ عشق تھی۔ ایک نہیں، دو نہیں پوری تین نئی کتابوں کی غزل صاحبہ کو بہت مبارکباد۔

~

حریمِ عشق ناول بہت ہی زبردست ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ واقعی ناول ہے۔ جی ہاں ناول کیوں کہ آج کل جیسا چربہ لکھا جا رہا ہے، اس سے تو بہت اچھا ہے۔ پہلے دور جیسا لکھا، جو مجھے بہت پسند آتا ہے۔

حریمِ عشق کہانی کچھ یوں ہے کہ ارحام کی نوجوانی میں اس کے ہاتھوں بائیک حادثے میں ایک سولہ سالہ لڑکا مر جاتا ہے۔ ارحام کا پچھتاوا اسے لڑکے کے گھر لے جاتا ہے۔ وہاں اس کی جڑواں بہن یمنا اسے اپنے بھائی کا قاتل سمجھتی ہے۔ وہ اپنا سارا غصہ اس پر اتارتی ہے۔ ایک طویل عرصہ تک ارحام اور یمنا اپنے نفسیاتی عارضے سے لڑتے رہتے ہیں۔ بہر حال ارحام زندگی میں آگے بڑھ جاتا ہے۔ لیکن پچھتاوا اسے یمنا سے شادی کرنے کے لیے اکساتا رہتا ہے۔ دونوں کے گھر والے بھی یہی چاہتے ہیں۔ یمنا کے لیے وقت جیسے وہیں رک جاتا ہے۔ جب اویس اس سے فون پر بات کرتے کرتے ارحام کی بائیک سے ٹکرا کر فوت ہو جاتا ہے۔ چھ سال گزرنے کے بعد بھی یمنا کی نفرت ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

~

حریمِ عشق کے دوسرے حصے میں حریم ہے۔ جس کی ملاقات ارحام سے سول سروسز اکیڈمی میں ہوتی ہے۔ ارحام ایک مصور بھی ہے۔ وہیں سے وہ حریم کے عشق میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں اس مسحور کر دیتی ہیں۔ وہ حریم کی تصویر بنانے لگ جاتا ہے۔ یمنا کے پچھتاوے سے نکل کر وہ حریم کی طرف بڑھتا ہے۔ تب اچانک یمنا ارحام کی طلب گار بن جاتی ہے۔ علی اور رامین کا حصہ بھی بہت اچھا لکھا گیا ہے۔

غصہ، عشق، محبت، نفرت اور انتقام کی یہ داستان حریمِ عشق منفرد تو نہیں لیکن لکھنے کا انداز ضرور متاثر کن ہے۔

حریمِ عشق کا اختتام کیسا تھا؟ یہ ہم قارئین کے لیے رکھ چھوڑتے ہیں۔ اب چلو درد بانٹتے ہیں اور وہ جو قرض تھا بھی جلد پڑھوں گا۔ تاہم مصنفہ کے نئے ناول دامِ تزویز کا مجھے بے حد انتظار رہے گا۔ کیوں کہ اس کا موضوع الگ اور دلچسپ ہے۔

نظرِ ثانی کے لیے فہمی باجی کا شکریہ

تبصرہ نگار: آبان احمد

آپ سدرہ جاوید کا گزشتہ تبصرہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔

The Night Of The Mi’raj

About Aabaan Ahmed

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *