Home » Book & Literature Review » شاہکار (ناول) از رفعت سراج
شاہکار ناول
شاہکار | رفعت سراج

شاہکار (ناول) از رفعت سراج

شاہکار ناول

ناول: شاہکار

مصنفہ: رفعت سراج

تبصرہ نگار: فہمیدہ فرید خان

ہمارے گروپ میں غالباً پرسوں پوسٹ لگی تھی کہ شاہکار ناول بہت اچھا ہے مگر اس پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔ میرے دماغ کی بتی جلنے بجھنے لگی۔ آج کل جس طرح کے حالات چل رہے ہم اچھی تحریروں کے متلاشی رہتے ہیں۔ مجھے یاد تھا یہ ناول میں پڑھ چکی ہوں کیوں کہ فراغت کا ایک دور ایسا بھی گزرا کہ مابدولت نے ہر قلم کار کی تخلیقات چن چن کر پڑھیں۔ تاہم کہانی ذہن سے یوں محو تھی کہ یاد آ کر نہ دی۔ جب میرے دماغ میں کوئی بات اٹک جائے تو اس کا حل نکالنا پڑتا ہے ورنہ اس الجھن میں دوسرا کوئی کام نہیں ہو پاتا۔ سو یہ ناول کھول کر پڑھنے پر کمربستہ ہو گئی۔

اب آتے ہیں کہانی کی طرف۔ یہ کم گو سے فائق احمد فاروقی کا گھرانا ہے جن کے پانچ بیٹے ہیں۔ ان کی اور عابدہ کی انتھک محنت کی بدولت پانچوں لڑکے لائق فائق نکلے۔ کہانی میں پہلا موڑ تب آیا جب ان کی ماموں زاد لڑکیاں پہلی بار ان کے گھر آئیں۔ اب اتنے سالوں میں وہ پہلی مرتبہ پھوپھی کے گھر کیوں آئیں تو کیا یہ مجھے بتانا پڑے گا؟

ہیرو یعنی طارق احمد فاروقی بذلہ سنج اور حاضر جواب نوجوان کے طور پر مشہور ہے اور ہر دل عزیز ہے۔ وہ اور اس کا چھوٹا بھائی فاروق ہوائی اڈے جاتے ہیں جہاں وہ راستہ بھٹک کر غیر ملکی ٹرمینل پر پہنچ جاتے ہیں۔۔۔ ایک لڑکی سے عزت افزائی کروا کر گھر واپس جاتے ہیں۔ تینوں لڑکیاں خود ہی گھر پہنچ چکی ہوتی ہیں۔ مگر طارق ان سے نہیں ملتا۔ آپ پوچھیں گے کیوں تو کیا یہ بھی مجھے بتانا پڑے گا؟

دریہ کا پہلا تاثر ایک خود پسند، مغرور اور نک چڑھی لڑکی کا بنا۔ دریہ کو طارق کی ثوبیہ کی طرف اٹھنے والی نگاہوں کا بخوبی علم تھا۔۔۔ اس کے باوجود اس نے طارق کے جذبات کا پاس کیا نہ اپنی بہن کا ہی سوچا۔ اس کی بطور مہمان طارق کے ساتھ کیسی نبھی، کیا یہ بھی مجھے بتانا پڑے گا؟

طارق اکڑو، بانگڑو، مغرور اور بڑی ناک والا تھا۔ اس کی انا اور خود داری کو نور جہاں بیگم اور دریہ نے مل کر چار چوٹ کی مار دی۔ مجھے لگتا ہے اس کا ردعمل اپنی جگہ درست تھا کیونکہ دریہ کی باتوں پہ مجھے رہ رہ کر تپ چڑھتی تھی۔ عابدہ نے اپنے بیٹے کی سنے بغیر نور جہاں یعنی اپنی بھابھی اور دریہ کی کہانی کا یقین کیا۔ مجھے تو سچی بات بے چارے طارق پر بڑا ترس آیا تھا۔ فاروق اور حسیب کی نوک جھونک نے لطف دیا۔ جبکہ فوزیہ کی گھوڑوں میں دلچسپی نے بہت ہنسایا۔ پھپھو کا کردار مختصر لیکن اچھا تھا۔ اس ناول میں کافی مزاح تھا۔ کتنا، کیا یہ بھی مجھے بتانا پڑے گا؟

دوسرا ٹریک ولایت علی شاہ اور ان کی بیوی روشن کا تھا۔ ولایت علی شاہ امیر کبیر شخص اور دو بچوں کے باپ تھے۔ روشن نے ان سے دولت کی خاطر شادی کی تھی۔ بظاہر اس کا سلوک بچوں سے اچھا تھا لیکن درپردہ وہ ان سے خار کھاتی تھی۔ شاہ صاحب کے سعودیہ جانے کے بعد اس نے چھوٹے بچے بشر کو ویرانے میں چھوڑ دیا تھا۔۔۔ جہاں سے وہ ایک روحانی شخصیت میاں صاحب کے ہاتھ لگ جاتا ہے۔ بڑے بیٹے عمر کو بھائی کے بارے میں استفسار پر کمرے میں بند کر دیا۔ وہ موقع پاتے ہی گڑیا (روشن کی بیٹی) کو لے کر گھر سے بھاگ گیا۔ میاں صاحب کی فلسفیانہ باتوں اور خوبصورت خیالات نے اس ناول کو چار چاند لگائے۔ عائشہ یعنی ولایت علی شاہ کی بہن بھی اچھی تھیں۔ یہ ٹریک کیسا تھا، کیا یہ بھی مجھے بتانا پڑے گا؟

شاہکار کا تیسرا ٹریک ایک بڑھیا سمیت دو لڑکیوں ستارہ اور فیروزہ پر مشتمل تھا۔ ان کا تعلق ”اس بازار“ سے تھا۔ عمر گڑیا کے ساتھ ان کے ہتھے چڑھ گیا۔ انہوں نے ایک منصوبہ بنا کر مرحلہ وار عمل درآمد کرنا شروع کر دیا۔ فیروزہ طارق کو پسند کرتی تھی۔ طارق اس سے نکاح بھی کر لیتا ہے۔ آگے کیا ہوا، کیا یہ بھی مجھے بتانا پڑے گا؟

سب لوگ آگے چل کر کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے سے منسلک ہو جاتے ہیں۔ ہاں یہ میں ضرور بتاؤں گی کہ آخر تک طارق کے گھر والوں کو یہ کیوں نہیں پتہ چلا کہ طارق دریہ میں دلچسپی نہیں لے رہا تھا۔۔۔ اور آخر تک یہ بھی معلوم نہ ہو سکا یہ سازش تھی کس کی؟ دریہ کی یا نورجہاں بیگم کی؟ یہ بھی شاہکار ناول کی ایک عجب کہانی تھی کہ دریہ اردو، پنجابی اور انگریزی یکساں مہارت سے بولتی تھی۔ ساتھ ساتھ وہ ہر فن مولا تھی۔ مطلب اپر کلاس کی نمائندہ ہو کر بھی اس نے فوراً بٹن ڈھونڈ کر لگا دیا۔ باقی سارے کام بھی اسے بہترین آتے تھے کسی کے ۔سکھائے بغیر۔۔۔ کیسے، کیا مجھے کوئی بتا سکتا ہے؟

بتاریخ: ۴/۰۶/۲۰۲۰

#The_Fehmiology

#FFKhan

#FFK

About Fehmeeda Farid Khan

A freelancer, blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *