Home » Movie, Drama and Series Reviews » The Legend of Maula Jatt | Urdu Review
The Legend of Maula Jutt
The Legend of Maula Jatt

The Legend of Maula Jatt | Urdu Review

The Legend of Maula Jutt

The Legend of Maula Jatt

کہانی

اس فلم کی کہانی بھی وہی روایتی کہانی ہے جیسے باقی پنجابی ایکشن فلموں کی ہوتی ہے۔ انتقام، بدلہ، ظلم، ظالم، مظلوم، حق اور انصاف کی کہانی۔۔۔ دو قبائل یعنی نت اور جٹ خاندان یا قبیلے کی آپس میں ادلے بدلے اور انتقام کی کہانی۔۔۔لیکن اس کہانی کو پیش کرنے کا انداز اسے منفرد بناتا ہے جو قابلِ تحسین اور قابلِ ستائش ہے۔

The Legend of Maula Jatt

پرانی فلم مولا جٹ کی کہانی اور نئی لیجنڈ آف مولا جٹ کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ بقول بلال لاشاری کے اس فلم کے ذریعے پرانی کلاسک فلم مولا جٹ کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے اور بس۔ مرکزی کردار اسی پرانی فلم سے لیے گئے ہیں لیکن صرف کردار۔۔۔ جیسے کہ مولا جٹ، نوری نت، دارو، مکھو، ماکھا وغیرہ۔

The Legend of Maula Jatt

مکالمے

کرداروں کے علاوہ پرانی مولا جٹ سے کچھ مشہورِ زمانہ مکالمے بھی لیے گئے ہیں۔ جیسے نواں آیاں اے سوہنڑیاں، مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا، اور کچھ مناظر بھی پرانی مولا جٹ سے جوں کے توں لیے گئے ہیں۔ جیسا کہ نوری نت کا جیل سے باہر آنے والا منظر، اس کی کسی ایسے بندے کی تلاش جو طاقت اور بہادری یا مردانگی میں اس کے مقابلے کا ہو، پھر جیل سے رہا ہونے پر اس کا اپنے گاؤں جانے سے پہلے کسی دوسری جگہ جا کر خون خرابہ کرنا۔ اس کے علاوہ ایک مشہور زمانہ منظر بھی تھا جب مولا جٹ کو اس کی ماں بہت زور سے آواز لگاتی ہے۔۔۔ وے مولیا، مولیا۔۔۔ اور مولا جٹ واقعی گھوڑا دوڑاتے ہوئے جھٹ گھر پہنچ جاتا ہے۔

The Legend of Maula Jatt

فلم کا دور

گو فلم میں کہیں بھی کسی دور کا ذکر نہیں کیا گیا۔۔۔ لیکن کہانی، کرداروں، انداز یا جگہوں کے انتخاب سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ کئی سو سال پہلے کا زمانہ دکھایا گیا ہے۔۔۔ ہاں علاقہ پنجاب کا ہی بتایا گیا ہے۔

The Legend of Maula Jatt

جگہیں

اس فلم میں جگہوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے۔ فلمائے گئے مناظر بھی شاندار ہیں اور ان میں مصنوعی پن کا احساس کم ہی ہوتا ہے۔۔۔ سنا ہے اس فلم کے لیے ایک پورا گاؤں بنایا اور بسایا گیا تھا۔ پرانی حویلیاں، محل، موت کا کنواں، کچے گھر اور جھونپڑیاں، کھیت کھلیان، فصلیں، سرسوں کے پھول، رات کے وقت آسمان کے مناظر یعنی تاروں سے سجا آسمان، سب کچھ بہت بہت خوبصورت اور شاندار تھا۔

The Legend of Maula Jatt

کیمرہ ورک

روشنیاں، کیمرہ ورک اور فریم، یہ سب چیزیں اتنی خوبصورتی سے فلمائی گئیں کہ کسی بھی طرح ہالی ووڈ سے کم درجے کی نہیں تھیں۔ خصوصاً لائٹ ورک نے مجھے بہت متاثر کیا۔ پچھلے دنوں نیٹ فلکس پر دو تین مشہور سیریز ایسی دیکھی تھیں جن کی لائٹنگ یا لائیٹ ورک بہت برا اور خراب تھا۔ روشنی کا دروازوں اور درزوں سے چھن چھن کر آنا مجھے بہتخوبصورت لگا۔ صبح، دن، شام یا رات کے مناظر میں بھی لائٹنگ کا بہت عمدہ کام تھا۔۔۔ جس نے ایک ایک فریم کو سجا دیا۔

The Legend of Maula Jatt

موسیقی/گانے

مناظر کے حساب سے بیک گراؤنڈ موسیقی بھی بہت متاثر کن تھی۔ فلم میں کوئی گانا نہیں تھا۔ جوں ہی مائرہ اور فواد کا کوئی منظر آتا، میں سمجھتا اب گانا آئے گا۔۔۔ اب گانا آئے گا۔ لیکن ظالم بلال نے ہر بار ماحول بنا کر پھر گانے کو چھوڑ دیا جیسے ہم مووی دیکھتے ہوئے فاسٹ فارورڈ کر دیتے تھے۔ لے دے کر ایک گانا ہی تھا بلکہ اسے گانا بھی نہیں کہا جا سکتا۔ جب ایک منظر میں مکھو اور مولا جٹ گنگناتے ہیں۔۔۔ پچھے تیری میری کہانی رہ جائے گی۔ ایسا ہی کچھ تھا اب یاد نہیں رہا۔ ان بولوں کو مکھو مولے سمیت سب نے ہی گنگنایا پھر، دانی یعنی مولے کی ماں نے، شفقت چیمہ نے، نیر اعجاز، دارو نے، گوہر رشید نے۔۔۔ مودی اور نوری نت نے بھی شاید گایا ہو مجھے، پر اب یاد نہیں۔۔۔

The Legend of Maula Jatt

کردار

کرداروں کی بات کی جائے تو سب نے اس میں اپنا سو فیصد حصہ ڈالا۔

فواد خان

اس کردار می فواد خان نے اپنا وزن کافی بڑھایا تھا۔ کردار کے مطابق بھرپور سراپے کے ساتھ وہ پردہ اسکرین پر نظر آیا یے۔ خوبصورت حلیہ، کمال ملبوسات، بھرپور مکالمے اور بہترین اداکاری۔ واہ بھئی واہ۔

حمزہ عباسی

نوری نت کے کردار میں حمزہ کے مکالمے بہت جاندار تھے۔۔۔ حمزہ نے ان مکالموں کی ادائیگی میں اپنی پوری صلاحیت صرف کی۔ اسے اسکرین ٹائم کم ملا ہے لیکن جو ملا ہے، اس نے بھرپور استعمال کیا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر حمزہ کا گیٹ اپ بالکل پسند نہیں آیا۔

The Legend of Maula Jatt

گوہر رشید مرزا

اس لڑکے نے تو مجھے حیران ہی کر دیا۔ کیا خوبصورت اور جاندار اداکاری کی ہے۔۔۔ بہت عمدگی سے مکالمے ادا کیے ہیں۔ عمائمہ اور نوری نت کے بھائی کے کردار میں سب پر چھایا ہوا لگا مجھے تو۔۔۔ گوہر کے حصے میں بھی شاندار مکالمے آئے۔ اس پر اس کے تاثرات غضب کے تھے اور گیٹ اپ بھی۔

فارس شفیع

مولا جٹ کے دوست کے کردار میں بہت اچھا پنجابی کردار ادا کیا۔ ٹھیٹ پنجابی مکالمے، نٹ کھٹ شرارتی دوست۔ لیکن مجھے اس کے گیٹ اپ میں کچھ کمی لگی۔۔۔ کچھ ایسا تھا جو ان مناظر سے میل نہیں کھاتا تھا۔۔۔ شاید اس کا ماڈرن ہئیر کٹ یا کچھ اور۔۔۔

حمیمہ ملک

دارو کے کردار میں حمیمہ کو کافی زیادہ اسکرین ٹائم ملا۔ اس نے کردار کے حساب سے ناز و ادا، نخرہ، وقار، ایک بہادر نتنی کے کردار میں جان ڈال دی۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حمیمہ بڑی اسکرین کی اداکارہ ہے۔

ماہرہ خان

مکھو یعنی ہیروئین کا کردار ماہرہ کے حصے میں آیا لیکن اسے گنتی کے صرف چند مناظر ملے۔ بطور مرکزی کردار اس کو بہت کم اسکرین ٹائم ملا۔ لیکن ماہرہ نے بھی مایوس نہیں کیا۔

ثانوی کردار

باقی رہے ثانوی کردار تو بابر علی، نیر اعجاز، شفقت چیمہ اور راحیلہ آغا منجھے ہوئے سینئر فلمی اداکار ہیں۔۔۔ ان سب نے اپنا مقدور بھر حصہ ڈالا۔ علی عظمت نے پہلوان کا کردار خوب نبھایا۔۔۔ لیکن جانے کیوں مجھے ان کے کردار اور مکالمے ریحان شیخ کی یاد دلاتے رہے۔

حرفِ آخر

اگر مجموعی طور پر کہانی کی بات کی جائے تو جتنا بڑا کینوس تھا، جتنی بڑی کاسٹ تھی، سیٹ اور جتنا بڑا بجٹ تھا۔۔۔ کہانی تھوڑی سی ان سب سے کم تھی۔ کہانی پر مزید محنت کی جا سکتی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیںظ کہ ناصر ادیب صاحب نے شاندار مکالمے لکھے ہیں۔۔۔ لیکن کہانی کا کینوس فلم کے مجموعی کینوس سے مجھے کم لگا۔۔ تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کہانی کمزور یا بری تھی۔

The Legend of Maula Jatt

دوسری کمی مجھے موسیقی کی لگی۔ فلم میں ایک دو گانے تو ضرور ہونے چاہیئے تھے۔ خالص پنجابی کے ڈھیمے سروں کے گانے۔۔۔ خاص کر فواد اور ماہرہ کے جھولے والے سین پر۔۔۔ بلکہ جو کچھ گنگنا رہے تھے، اسی کو کسی اچھے گائیکوں سے گوا لیتے تو چار چاند لگ جاتے۔۔۔ باقی فلم عالمی معیار کی ہے۔ ہر طرح کے لوازمات سے بھرپور۔۔۔ ہر شعبہ میں ان تھک محنت، لگن اور محبت صاف نظر آتی ہے۔ با خدا ایک بار تو آنکھیں بھی نم ہوئیں کہ بالآخر ہم عالمی معیار کی فلم سے عالمی سطح کے تھیٹر میں بیٹھ کر لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

تاکید مزید

فلم کا اصل مزہ لینا ہے تو صرف بڑی اسکرین پر دیکھیں۔ کیوں کہ یہ فلم بڑی اسکرین کے لیے ہی بنی ہے اور اس کا اصل لطف بھی بڑی اسکرین پر ہی آئے گا۔

بڑے عرصے بعد کسی پاکستانی فلم نے نمائش کے پہلے دن ہی نو کروڑ کا کاروبار کیا ہے۔ فلم کی مزید کامیابی کے لیے دعا گو۔۔۔

محمد طاہر رفیق

Previous Blog The Trial of Viviane Amsalem

About Fehmeeda Farid Khan

A freelancer, blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *