Home » Book & Literature Review » غدار از کرشن چندر

غدار از کرشن چندر

غدار از کرشن چندر

غدار

غدار از کرشن چندر

ہندوستان میں مہاجر دیش دروہی تھے اور پاکستان میں شرنارتھی غدار تھے۔

Follow
User Rating: 3.12 ( 5 votes)

ناول: غدار از کرشن چندر

تبصرہ نگار: فہمیدہ فرید خان

آہ، آج میرا دل بہت بوجھل ہے۔

پرسوں کے جمع کیے ہوئے ذخیرے میں سے کرشن چندر کا ناول نکال کر پڑھنا شروع کیا اور رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تقسیمِ ہند کے تناظر میں لکھے گئے اس ناول کا لفظ لفظ کرب میں ڈوبا ہوا تھا۔

کرشن چندر سے میرا تعارف کب ہوا، اس کے لیے مجھے سوچنے کا تردد نہیں کرنا پڑا۔ میرے بچپن کے دن تھے۔ میں ابتدائی تعلیمی درجے میں تھی جب ابا کے کتب خانے تک رسائی حاصل ہوئی۔ ریک سے کوئی نہ کوئی کتاب اچک کر صوفے پر لڑھک کر پڑھنا میرا دل پسند مشغلہ تھا۔ ابا سیاست میں تھے تو شاذ ہی گھر پر ہوتے۔ ان کی عدم موجودگی میں بیٹھک کا دروازہ کھل کر مزے سے اندر گھسی رہتی تھی۔ دنیا بھر کے ادباء کی کتب میں نے بچپن میں ہی چاٹ ڈالیں۔ ایک دن چھوٹی سی کتاب ہاتھ لگی۔ دل میں سوچا یہ جلدی پڑھ لی جائے گی۔ فوراً اٹھا کر ٹپائی کے ساتھ کمر ٹکا لی۔ وہ باون پتے تھی جسے پڑھنے کی عمر نہ تھی۔ (میرے خیال میں یہ کتاب کسی عمر میں پڑھنا مناسب نہیں۔) وہ شاں سے میرے سر سے گزر گئی۔

_

خیر بات ہو رہی تھی غدار کی، جس میں ہیرو تھا بیج ناتھ، جو اونچی ذات کا برہمن تھا اور ہیروئین…….آں ایسے ناولوں میں ہیروئین کہاں ہوتی ہے بھلا۔۔۔۔۔ مگر کہانی کے آغاز میں شاداں تھی۔ ویسے تو بیج ناتھ شادی شدہ تھا اور اس کے بچے بھی تھے، مگر اس کی بیوی بھی ہیروئین نہیں تھی۔ شاداں کییے۔“

ایک دن چھوٹی سی کتاب ہاتھ لگی۔۔۔ سوچا یہ جلدی پڑھی جائے گی۔ فوراً اٹھا کر ٹپائی گھسیٹ لی۔ وہ کتاب تھی باون پتے۔۔۔ جو پڑھ تو لی لیکن اس کتاب کو پڑھنے کی عمر نہ تھی۔۔۔ (بلکہ اس کو پڑھنے کی شاید کوئی بھی عمر ٹھیک نہیں) اس لیے شاں کر کے سر سے گزر گئی۔

خیر بات کرتے ہیں کرشن چندر کے ناول کی۔ غدار کی۔ اس میں ہیرو تھا بیج ناتھ، جو اونچی ذات کا برہمن تھا اور ہیروئین… آں ں ں… ایسے ناولوں میں ہیروئین بھلا کہاں ہوتی ہے۔ ویسے بیج ناتھ شادی شدہ تھا۔ اس کے بچے بھی تھے مگر اس کی بیوی ہیروئین نہیں تھی۔

کہانی کے آغاز میں شاداں تھی۔ اس کی کہانی بھی بس بیج ناتھ کو لاہور پہنچانے تک تھی جہاں اس کے کاروباری دوست تھے۔ ان میں قابلِ ذکر حاجی اور میاں تھے۔ مصیبت پڑے تو حاجی بھی پیٹھ دکھا جاتے ہیں۔ جب کہ میاں جیسے آزاد منش لوگ خود کو مصیبت میں ڈال کر حقِ دوستی نبھاتے ہیں۔

_

اس ناول سے علم ہوا کہ وطنیت بھی مذہب سے مشروط ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہندوؤں اور سکھوں کی جگہ نہیں تھی اور بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی تھی۔ ہندوستان میں مہاجر دیش دروہی تھے اور پاکستان میں شرنارتھی غدار تھے۔ تقسیم ملکوں کی ہوئی ہی تھی لیکن انگریز جاتے جاتے ساتھ رہنے بسنے والوں کے دلوں میں نفرتوں کے بیج بو گیا تھا۔ بیج ناتھ کے دادا کو اپنے پرکھوں کی زمین کے زعم اور مزارعوں پر بھروسہ نے مار ڈالا۔ مسلمان قافلے والوں کو اسلام کے نام پر اور ہندو قافلوں کو کافر کہہ کر تہہ تیغ کیا گیا۔ ہندؤوں کے سر میں خون بہانے کا سودا سمایا تھا مگر مسلمان اپنی تعلیمات کیوں کر بھول گئے تھے؟

مسلمانوں کا لہو ارزاں نہیں تھا۔ سستا خون ہندو اور سکھوں کا بھی نہیں تھا۔ کہانی دونوں طرف ایک تھی، فرق بس مہاجر اور شرنارتھی کا تھا۔۔۔ لیکن، امید کی شمع ظلمت میں بھی روشن رہتی ہے پاروتی کی صورت میں۔ وہ مقتول امتیاز کی خاطر پاکستان جا رہی تھی۔ وہاں اس نے امتیاز کی ماں کے ساتھ بیوہ بن کر زندگی گزارنا تھی۔ تابناک مستقبل کی جھلک اس وقت بھی دکھائی دے رہی تھی، جب بیج ناتھ لاشوں کے ڈھیر سے مسلمان بچے اٹھا کر اسے تحفظ دیتا ہے۔

غدار ناول پڑھ کر میں نے نتیجہ اخذ کیا۔ ”ملک بھلے تقسیم ہو جائیں، انسانوں اور دلوں کی تقسیم نہیں ہونی چاہیئے۔“ یہی غدار ناول کی اساس ہے۔

بتاریخ ۲۸ اگست ۲۰۱۸

Also read other article Ahmed The King Of Marsabit With Large Tusk

About Fehmeeda Farid Khan

A freelancer, blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

2 comments

  1. Does your site have a contact page? I’m having a tough time locating it but, I’d like to shoot you an e-mail. I’ve got some suggestions for your blog you might be interested in hearing. Either way, great site and I look forward to seeing it expand over time.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *